Ù…Ø+بت ایک دیمک ہے
جو کھا جاتی ہے سب کچھ یوں
کہ جیسے شبِ سِیہ کوئی
گناہوں کو نِگل جائے
یا جوں دنیا کے اندھے لوگ
دنیا کو ڈبوتے ہیں
دکھوں کا بیج بوتے ہیں
Ù…Ø+بت ایک دیمک ہے
کہ جس دل میں اتر جائے
اسے تو خار دیتی ہے
کسی صØ+را میں Ù„Û’ جا کر
پیاسا مار دیتی ہے
خبر اس کی نہیں ہوتی
کہ کب یہ گھیر لے کس کو
اسے نہ زندگی سمجھو
سفر دشوار ہے اس کا
سرابِ زندگی سمجھو
Ù…Ø+بت ایک دیمک ہے